۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
پاکستان کی شیعہ تنظیموں نے ملی یکجہتی کونسل کا بائیکاٹ کردیا

حوزہ/ شیعہ تنظیموں نے ملی یکجہتی کونسل کا بائیکاٹ کردیا ۔ اس حوالے سے اتحاد بین المسلمین کے پلیٹ فارم ملی یکجہتی کونسل پنجاب کے منصورہ میں مولانا جاوید قصوری کی صدارت میں اجلاس میں کوئی شیعہ تنظیم شریک نہیں ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/پاکستان کی شیعہ تنظیموں نے ملی یکجہتی کونسل کا بائیکاٹ کردیا ۔ اس حوالے سے اتحا د بین المسلمین کے پلیٹ فارم ملی یکجہتی کونسل پنجاب کے منصورہ میں مولانا جاوید قصوری کی صدارت میں اجلاس میں کوئی شیعہ تنظیم شریک نہیں ہوئی۔
سینئر نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب اور شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدرسبزواری نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی کی طرف سے متعصبانہ متنازعہ فوجداری بل منظور کروانے کے خلاف اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
انہوں نے کہا جماعت اسلامی دوغلی پالیسی پرعمل کر رہی ہے۔کونسل کی بانی جماعت اسلامی کالعدم دہشت گرد خارجی گروہ کی ترجمان بنی ہوئی ہے۔ ہم کسی ایسے پلیٹ فارم کا حصہ نہیں بنیں گے جو ہمارے مکتب کے خلاف اقدامات میں ملوث ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل مختلف مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی کے لیے قائم ہوئی تھی۔مگر جماعت اسلامی مختلف مکاتب فکر کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا پیدا کرنے کے بجائے کالعدم دہشت گرد گروہ کے شیطانی ایجنڈے کا تحفظ کر رہی ہے۔
علامہ سبطین سبزواری نے واضح کیا کہ ہم صرف صوبائی اجلاس ہی نہیں، بلکہ آئندہ بھی ملی یکجہتی کونسل کا بائیکاٹ کریں گے۔
دوسری جانب ایم ڈبلیو ایم سینٹرل پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل پنجاب کےآج جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں ہونے والے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں ۔ ہم نے ہمیشہ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم کو مضبوط کیا اور آگے بھی مضبوط تر بنائیں گے ۔ مگر ہم کسی بھی تکفیری گروہ کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کا قیام بھی تکفیری گروہوں کی آشیرباد کو ختم کرنے اور پاکستان کو مسلکی پاکستان کی بجائے مسلم پاکستان بنانے کےلئے عمل لایا گیا تھا ۔ مگر افسوس کہ جماعت اسلامی جو کہ اس پلیٹ فارم کا حصہ ہے اور اس نے تکفیری گروہ کی نمائندگی کرتے ہوئے باقی تمام مسالک کےاور بالخصوص مولانا سید ابوالاعلی مودی کے نظریات کو پس پشت ڈال کر متنازعہ بل کو پیش کیا اور اس بل کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم جو کہ تمام مذہبی جماعتوں کا نمائندہ فورم ہے ڈسکس نہیں کیا گیا ۔ اور نہ ہی تمام مسالک کے سربراہان کو اعتماد لیا گیا ، جس کی وجہ سے ہم آج کے اس اجلاس جو کہ جماعت اسلامی کے مرکز میں منعقد ہونے جارہا ہے کا بائیکاٹ کرتے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان ،مجلس وحدت مسلمین ،امامیہ آرگنائزیشن اور البصیرہ نے بھی ملی یکجہتی کونسل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور ان جماعتوں کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .